Monday, January 3, 2011

نہیں ہیں سرد ابھی حوصلے اُڑانوں کے وہ میری ذات سے بھی ماورا نہیں، نہ سہی

خُدا نہیں، نہ سہی، ناخدا نہیں، نہ سہی
تیرے بغیر کوئی آسرا نہیں، نہ سہی

تیری طلب کا تقاضا ہے زندگی میری
تیرے مقام کا کوئی پتا نہیں، نہ سہی

تجھے سُنائی تو دی، یہ غرور کیا کم ہے
اگر قبول میری التجا نہیں، نہ سہی

تیری نگاہ میں ہوُں، تیری بارگاہ میں ہوُں
اگر مجھے کوئی پہچانتا نہیں، نہ سہی

شبِ سیاہ کی تاریکیوں کا ساتھ تو ہے
کوئی ستارہ میرا رہنما نہیں، نہ سہی


نہیں ہیں سرد ابھی حوصلے اُڑانوں کے
وہ میری ذات سے بھی ماورا نہیں، نہ سہی

وہی ندیم، وہی حُسن کا قصیدہ نگار
تیرے حضور اگر لب کُشا نہیں، نہ سہی

No comments:

Post a Comment