تو نے کہا تھا عشق ڈھونگ ہے
تجھے عشق ہو خدا کرے
کوئی تجھ کو اس سے جدا کرے
تیرے ہونٹ ہنسنا بھول جائیں
تیری آنکھ پُر نم رہا کرے
اسے دیکھ کر تو رک پڑے
وہ نظر جھکا کر چلا کرے
تو اس کی باتیں کیا کرے
تو اس کی باتیں سنا کرے
تجھے ہجر کی وہ جھڑی لگے
تو ملن کی ہر پل دعا کرے
تیرے خواب بکھریں ٹوٹ کر
تو کرچی کرچی چنا کرے
تو نگر نگر پھرا کرے
تو گلی گلی صدا کرے
پھر میں کہوں کہ
عشق ڈھونگ ہے۔۔۔۔۔
تو نہیں نہیں کہا کرے
No comments:
Post a Comment