Friday, November 12, 2010

لے گا اور کیا ظالم امتحان شیشے کا


لے گا اور کیا ظالم امتحان شیشے کا
انگلیوں پہ ہیرے کی، ہے نشان شیشے کا

پتھروں سے ڈرتا ہوں، آندھیوں سے ڈرتا ہوں
جب سے میں نے ڈالا ہے اک مکان شیشے کا

بے کراں سمندر میں مختصر جزیرہ ہے
کشتیاں ہیں پتھر کی، بادبان شیشے کا

اعتزاز یہ بستی سائے کو ترستی ہے
سارے چھت ہیں شیشے کے، سائبان شیشے کا

No comments:

Post a Comment